لاہور: (اے پی پی) صدر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میاں ابوذر شاد، سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان اور نائب صدر شاہد نذیر چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنانے ، معیشت کو پائیدار بنیادوں پر مستحکم کرنے کے لیے چھوٹے بڑے ڈیمز اور سیلابی و برساتی پانی ذخیرہ کرنے کے ذخائر کی تعمیر اشد ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے مگر پانی کے ذخائر کی کمی کے باعث ہم اپنی زراعت ، توانائی اور گھریلو ضروریات کو پورا کرنے میں شدید مشکلات سے دوچار ہیں جبکہ ذخیرہ کرنے کی صلاحیت مایوس کن ہونے کی وجہ سے سیلاب کی تباہ کاریوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لاہور چیمبر عہدیداروں نے کہا کہ 1947میں پاکستان میں فی کس پانی کی دستیابی تقریبا 5600ً مکعب میٹر تھی ، جو اب صرف 900 مکعب میٹر رہ گئی ہے، عالمی اداروں کے مطابق اگر کسی ملک میں فی کس پانی کی دستیابی 1000 مکعب میٹر سے کم ہو جائے تو اسے پانی کی شدید قلت کا شکار قرار دیا جاتا ہے اور بدقسمتی سے پاکستان اس نازک سطح سے بھی نیچے جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مون سون کے سیزن میں وافر پانی دستیاب ہوتا ہے مگر بڑے ڈیموں کی قلت، بالخصوص سیلابی اور بارانی علاقوں میں آبی ذخائر نہ ہونے کی وجہ سے یہ پانی بدترین سیلاب کی شکل میں تباہی و بربادی پھیلاتا ہوا سمندر میں گر کر ضائع ہوجاتا ہے جس سے پاکستان کو دوہرا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال 12ارب ڈالر مالیت کا پانی سمندر میں گر کر ضائع ہوجاتا ہے، اگر یہ پانی ذخیرہ کیا جائے تو نہ صرف ملکی زرعی پیداوار کئی گنا بڑھ سکتی ہے بلکہ بجلی کی پیداوار اور پینے کے پانی کی ضروریات بھی پوری ہو سکتی ہیں ۔ چیمبرعہدیداروں نے کہا کہ صرف 2022 کے تباہ کن سیلاب نے پاکستان کو 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچایا، لاکھوں گھر تباہ ، انفراسٹرکچر برباد اور کروڑوں لوگ بے گھر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبوں میں شامل تھا، جہاں سوات، دیر، چترال، نوشہرہ اور ڈیرہ اسماعیل خان کے اضلاع بری طرح متاثر ہوئے، ہزاروں مکانات، سکولز، پل، سڑکیں اور کھیت تباہ جبکہ لاکھوں لوگ عارضی کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے، زرعی زمینیں اور مال مویشی بہہ جانے کے باعث بھی کسانوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر خیبرپختونخوا کو تاریخی المیے، تباہی اور بربادی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اگر خیبر پختونخوا میں وقت پر چھوٹے ڈیمز اور واٹر ریزروائرز تعمیر کیے جاتے تو خیبرپختونخوا میں اتنی بڑی تباہی رونما نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ حکومت فوری اقدامات کرے تاکہ مستقبل میں خیبر پختونخوا اور ملک کے دیگر حصے سیلابی آفات سے بچ سکیں۔صدر لاہور چیمبر نے کہا کہ حکومت کو اس اہم ترین مسئلے پر عملی اقدامات کرنا ہوں گے، بڑے ڈیموں کی تعمیر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کی جاسکتی ہے،خیبر پختونخوا ودیگر صوبوں میں چھوٹے ڈیمز اور ذخائر کی تعمیر فوری شروع کی جائے۔