مضامین
آئیں ، آج تو توبہ کر لیں اور اپنے خالق حقیقی کی طرف لوٹ چلیں ، بے شک وہی اکیلا غالب ہے.

اس دنیا کو اپنی تین سو سال کی ترقی کا بہت زعم تھا۔

امریکہ ، یورپ جنہوں نے اپنی سپیس شیلڈ تک بنائی ہوئی تھی اُلٹے مُنہ گرے پڑے ہیں۔

ایک کرونا وائرس نے اس دنیا کی ‏تین سو سال کی ترقی کو زیرو کر دیا۔

آسمانوں پر اُڑتے جہاز زمین پر اُتروا دیئے سمندر بحری جہازوں سے صاف کر دئیے۔

تیل کی کمائی پر پلنے والے جو کہتے تھے کہ نہ تیل ختم ہوگا نہ غربت آۓ گی اب انہیں کہنا کہ تیل پی لیں پانی کی جگہ ایٹم بمب اور پتہ نہیں کیا کیا بنانے والے سب ‏بندروں کی طرح ایک دوسرے کی شکل دیکھ رہے ہیں۔

سب کچھ کسی کام کا نہیں اور وہیں پڑا رہ گیا۔

‏یو اے ای نے دس ہزار پاکستانیوں کو واپس بھیجنے کا اعلان کر دیا ۔

2020 ایکسپو کینسل کردی۔

سعودیہ دنیا سے آۓ مُلازم واپس بھیج رہا ہے۔

آج کے کسی انسان نے سوچا تھا؟ کہ وہ اپنی بے بسی کے یہ دن دیکھے گا؟

سال 2020 چڑھا مبارکیں پارٹیاں خوشیاں۔

ہیپی نیو ائیر۔

لے لو نیو ایئر۔

کیسا چڑھا پھرسال؟

‏میں ایک انتہائی سیاہ کاراور گنہاگار ہوں، مگر اللہ کا احسان ہے کہ اُس کے ہونے پر اندھا یقین ہے۔

میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ اپنی زندگی میں اُسکے جلال کی جھلک دیکھوں گا۔

الٹا کر رکھ دیا اُسنے ساری دنیا کو۔

وہ کہتا ہے کہ سب زمانے اُسکے ہیں۔

قربان جاؤں اپنے ‏اللہ پر۔

میں اللہ سے پناہ مانگتے ہوئے کہہ رہا ہوں کہ مجھے تو اُسکی طاقت کی معمولی جھلک دیکھ کر قیامت کا احساس ہو گیا ہے ابھی ہواؤں اور پانیوں کو حکم نہیں ہوا زمین کو حکم نہیں ہوا۔

بے شک وہی اکیلا غالب ہے.

خیال رہے اگر اُس نے رحم نہ کیا اور خوراک کیلیئے بلوے شروع ہوئے تو یہ جو کاغذ کا نوٹ اور پلاسٹک کا کریڈٹ کارڈ ہے اسے ہم کھا کر بھوک نہیں مٹا سکیں گے ‏جب بھوک غالب آجاۓ تو کونسا قانون؟

کونسی تہذیب؟

کونسی معاشرت؟

کونسی اخلاقیات؟


واپس جائیں