مضامین
ستر سال گزر گئےاور ہم جان نہ سکے 'پاکستان کی ضرورت کیا ہے' : امتیاز احمد

کیا یہ جاننے کے لیئے کہ 'پاکستان کی ضرورت کیا ہے' ہمیں کسی راکٹ سانئس کی ضرورت ہے۔ جی نہیں۔ اگر ہم صرف پچھلے گزرے ہوئے ستر سالوں پر نظر ڈال لیں تو معلوم ہو جائے گا کہ ' پاکستان کی ضرورت کیا ہے'۔

پاکستان بنا تو 'پاکستان کا مطلب کیا ہے 'لا إله إلا الله' کا نعرہ ہمیں اکٹھا نہ کر سکا بلکہ بد قسمتی سے اسلام کے پرچم تلے ایک ہونے کی بجائے ہم مذہبی فرقہ واریت کا شکار ہو گئے۔

ہم نے مختلف مارشل لا بھی دیکھے 'جنرل ایوب کا ترقیاتی مارشل لا۔ جنرل ضیا کا نظام مصطفٰی مارشل لا اور جنرل مشرف کا روشن خیال مارشل لا' مگر حاصل کچھ نہ ہوا۔

اور تو اور ہم نے جمہوری بادشاہت بھی دیکھی مگر کچھ حاصل نہ ہو سکا۔

افسوس تو اس بات کا ہے کہ سب کھ جاننے کے باوجود، ستر سال سے ظلم ستم اور نا انصافیوں کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ذات، برادریوں اور ذاتی مفادات سے باہر نکل کر ایک قوم بننے کی بجائے شخصیت پرستی اور خوشامد جیسے زہریلے زہر کو شہد سمجھ کر پی رہے ہیں۔

یقین کریں پاکستان کو 20 کروڑ آبادی کی نہیں بلکہ صرف 'ایک قوم کی ضرورت ہے' اور اگر ہم ذات، برادریوں اور ذاتی مفادات کو بھول کر ایک قوم بن جائیں تو ہمارے سارے مسائل حل ہو جائیں۔


واپس جائیں