بارسلونا(نمائندہ خصوصی)پوری دنیا سمیت بارسلونا میں خواتین کا عالمی دن منایا ا۔ جس کا بنیادی مقصد خواتین کو ان کے بنیادی حقوق کے بارے میں آگاہی دینا اور ان کی معاشرتی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔بارسلونا کے پلاسا یونیورسٹی میں ہزاروں خواتین نے ہاتھو ں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر حقوق نسواں کے متعلق نعرے درج تھے۔ نوجوان لڑکیوں نے اپنے چہروں پر صنفی امتیاز کے نشانات بنائے ہوئے تھے۔ احتجاجی مظاہرہ میں ایشین ممالک کی خواتین جن میں نیپالی خواتین نمایاں تھیں بھی پرجوش نعرے لگا رہی تھیں اور ہاتھو ں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔
بارسلونا میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر سارا دن مختلف جگہوں پر احتجاج ہوئے بلکہ مختلف تقاریب بھی ہوئیں جن میں حکومتی ، اور سماجی خواتین ورکرز نے شرکت کی اور اس دن کے حوالہ سے لیکچر دئیے ۔بارسلونا میں ہو نے والے بڑے احتجاجی مظاہرہ میں بھی سماجی وسیاسی خواتین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ احتجاجی مظاہرہ میں خواتین کے حقوق کے لئے عملی طور پر کام کرنے والی خواتین کی تصاویر کے پوسٹر بھی تھے جن میں پاکستانی ملالہ یوسف زئی کا پوسٹر نمایاں تھا۔خواتین کے حقوق کے لئے کام کر نے والی تنظیموں کی ورکرز نے بڑے بڑے بینرز بھی اٹھا رکھے تھے۔ احتجاجی مظاہرہ میں نوجوان لڑکیوں اور خواتین نے میوزک پر ڈانس کر کے احتجاج کیا اور حقوق کے حصول کے لئے نعرے لگائے۔ 1910 میں کوپن ہیگن میں خواتین کی پہلی عالمی کانفرنس میں عورتوں پر ہونے والے ظلم واستحصال کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اقوام متحدہ نے 1956 میں 8 مارچ کو عورتوں کے عالمی دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا۔ اس دن کے موقع پر دنیا بھر میں کانفرنسوں اور ورکشاپس کا انعقاد کیا جاتا ہے، جن میں خواتین کو مساوی حقوق دینے کا اعادہ کیا جاتا ہے۔