اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم فوجی عدالتوں کے مخالف ہیں تاہم فوجی عدالتوں کی حمایت کا فیصلہ قانونی مشاورت کے بعد کریں گے ۔ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہیں کیا گیا تاہم حکومت کو چاہئیے کہ فاٹا کو جلد ا ز جلد کے پی کے میں ضم کرے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق زرداری ہاﺅس اسلام آباد میں پاکستان پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس کے اختتام کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ اے پی سی میں 13 سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔ ہمیں فوجی عدالتوں ، فاٹا اصلاحات اور نیب کے حوالے سے تحفظات تھے ۔ آل پارٹیز کانفرنس میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع اور فاٹا اصلاحات سے متعلق بات ہوئی ۔ پیپلز پارٹی کے رہنما فرخت اللہ بابر نے کہا کہ ہم فوجی عدالتوں کی بحالی کے حامی نہیں ۔ پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کے خلاف ہے اس لیے حکومت کے بل می ترامیم لائیں گے ۔ آصف علی زرداری نے بھی کہا ہے کہ ہم فوجی عدالتوں کی مخالفت کرتے ہیں جبکہ بہت سی جماعتوں کے سربراہان نے فوجی عدالتوں کی مخالفت کی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ فاروق ایچ نائیک حکومت کے پیش کیے گئے ڈرافٹ پر ترامیم پیش کرینگے ، چاہتے ہیں کہ حکومت واضح کرے کہ دہشتگرد تنظیم کی تعریف کیا ہے ، فوجی عدالتو ں سے متعلق اگر ضروری ہوا تو اپنا ڈرافٹ تیار کریں گے ۔ پاناما لیکس اے پی سی کے ایجنڈے کا حصہ نہیں تھا ۔ متفقہ ڈرافٹ جاری کرنا ایجنڈے پر نہیں تھا ۔ سیاسی جماعتیں فوجی عدالتوں میں توسیع چاہتی ہیں تو حکومت کو ترامیم پیش کرینگے ۔ کانفرنس میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن،عوامی نیشنل پارٹی کے صدر اسفند یار ولی ،مسلم لیگ ق کے صدر چودھری شجاعت حسین ،بی این پی عوامی کے سربراہ اسرار اللہ ظہری،جمہوری وطن پارٹی کے آفتاب شیرپاﺅ ،پاکستان عوامی تحریک ،مجلس وحدت مسلمین اور متحدہ قومی مومنٹ کے وفد نے شریک ہوئے۔تحریک انصاف نے پہلے ہی اس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کر رکھا تھا جبکہ حکمران جماعت مسلم لیگ نواز کو شرکت کی دعوت ہی نہیں دی گئی ۔