نیویارک: پاکستان نے اقوام متحدہ میں جوہری ہتھیار رکھنے والی مختلف ریاستوں کے درمیان امتیازی سلوک اورتمام ریاستوں کیلئے یکساں سیکیورٹی کی یقین دہانی نہ کرانے والے ایٹمی مواد کے خاتمے کے معاہدے (ایف ایم سی ٹی) کی مخالفت کے عزم کا اعادہ کیا ہے، اور کہا کہ وہ معاہدہ جس کا نتیجہ صرف ایٹمی مواد کی پیداوار میں کمی کی صورت میں ہو سکتا ہے پاکستان کی سیکیورٹی کیلئے نقصان کا باعث بن سکتا ہے ۔ ایٹمی مواد کی پیداوار میں کمی کے معاہدے سے جنوبی ایشیا ءمیں سڑیٹیجک استحکام بری طرح متاثر ہو گا ۔
تفصیلات کے مطابق ایف ایم سی ٹی ایکسپرٹ پریپریٹری گروپ کے چیئرپرسن کی جانب سے بلائے گئے غیر رسمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کے قونصلر یاسر عمار نے کہا کہ عالمی سطح پر قابل قبول ایٹمی مواد کے معاہدے سے جوہری ہتھیار رکھنے والی مختلف ریاستوں کے درمیان امتیازی سلوک کے خاتمے میں مدد ملے گی اور اس کے بعد کسی ملک کوترجیحی سلوک نہیں دیا جائے گا کیوکنہ اس معاہدے سے تمام ریاستوں کو یکساں سیکیورٹی میسر آئے گی۔ پاکستانی مشن کے قونصلریاسر عمارنے مزید کہا کہ سیاسی مصلحت اور اقتصادی فوائد کی خاطر عدم پھیلاﺅ کے اصول لاگوکرنے سے صورت حال مزید پیچیدہ ہو گی ۔ پاکستان کی جانب سے جوہری ممانعت کی صلاحیت کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے قیام کے ابتدائی 25 سالوں میں پاکستان کو 3 بڑی جنگوں کا سامنا کرنا پڑا، روائتی فوجی غلبہ اوربنیادی تنازعات حل کرنے یا ہماری سرحدوں کی سیکیورٹی اور حرمت کو یقینی بنانے میں بین الاقوامی برادری کی ناکامی سمیت پاکستان کےلئے جنوبی ایشیا میں امن و امان قائم کرنے کی خاطر جوہری ممانعت کی صلاحیت کو فروغ دینے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں چھوڑا گیا ۔ پاکستان نے جوہری ہتھیاروں یا دیگر دھماکہ خیز جوہری ڈیوائسز کیلئے ایٹمی مواد کی پیداوار پر پابندی کے معاہدے کے عنوان سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کے خلاف ووٹ دیا اور 2014-15 کے درمیان کام کرنے والے گروپ آف گورنمنٹل ایکسپرٹس (جی جی ای) میں شرکت نہیں کی اور اس قرار داد کی مطابقت سے 25 رکنی ہائی لیول ایف ایم سی ٹی ایکسپرٹ پریپریٹری گروپ میں شریک نہیں ہو گا ۔ پاکستان کی جاب سے موجودہ سٹاک اور گزشتہ پیداوار کا احاطہ کرنے والے ایٹمی مواد کے معاہدے پر رضامندگی کے اظہار پر انکا کہنا تھا کہ ہمارا یقین ہے کہ اس قسم کا معاہدہ پاکستان کے مفاد میں ہوگا کیونکہ اس سے قومی ایٹمی مواد کی ممانعت کے حوالے سے ہمارے عدم تحفظ کے خدشات کا احاطہ ہو گا ۔ اثرانداز ہونے پر انکا کہنا تھا کہ معاہدے میں جوہری ہتھیاروں میں استعمال ہونے والے تمام ایٹمی مواد کا احاطہ کر کے اسے کسی کمی سے پاک ہونا چاہئیے۔ معاہدے سے نہ صرف علاقائی اور عالمی سٹریٹیجک استحکام کو فروغ دیا جائے بلکہ اس سے تمام ریاستوں کی جانب سے پر امن مقاصد کیلئے جوہری طاقت کے استعمال کے بنیادی حق کو بھی متاثر نہیں ہونا چاہئیے۔