قومی و بینالاقوامی خبریں
وفاقی کابینہ نے فاٹا اصلاحات کی سفارشات کی اصولی منظوری دے دی ۔

اسلام آباد: (بیورو رپورٹ) وفاقی کابینہ نے فاٹا اصلاحات کی سفارشات کی اصولی منظوری دے دی جس کے بعد ایف سی آرقوانین کا خاتمہ ہو جائے گا اور فاٹا میں وفاق کا عمل دخل نہیں ہو گا بلکہ یہ خیبر پختونخواہ کا حصہ بن جائے گا ۔

میڈ یا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں فاٹا اصلاحات کی سفارشات پیش کی گئیں ۔ اجلاس میں سیفران کے وفاقی سیکریٹری، سرتاج عزیز اور وزیر سیفران عبد القادر بلوچ نے بریفنگ دی ۔

اس موقع پر پیش کی گئی سفارشات میں کہا گیا کہ 10 سال کا منصوبہ تیار کر کے فاٹا کی ترقی کا عمل شروع کیا جائے گا، فاٹا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی قائم کی جائے ۔ فاٹا کو خیبر پختونخواہ کا حصہ بنانے کی سفارش کی گئی اور بتا یا گیا کہ فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کے لیے 5 سال درکار ہوں گے ۔

سفارشات میں کہا گیا کہ ایف سی آر قوانین کا خاتمہ کرنے کے لیے آئینی اصلاحات کی جائیں اور فاٹا سے فوج کے انخلا کے لیے لیویز میں 20 ہزار مقامی افراد بھرتی کیے جائیں ۔ فاٹا کی معاشی ترقی کے لیے جامع اصلا حات کی جائیں ، این ایف سی میں سے فاٹا کے لیے 3 فیصد حصہ مختص کیا جائے ۔ فاٹا میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے بینچز قائم کیے جائیں ۔ وفاقی کابینہ نے فاٹا اصلاحات سے متعلق سفارشات کی اصولی منظوری دے دی ہے ۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصا ف کے چیئر مین عمران خان نے بھی وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کیا جائے تاکہ فاٹا کے حالات کو بہتر کیا جا سکے اور یہاں پر تیز ی کے ساتھ ترقیاتی کام کرائے جا سکے ۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ فاٹا میں اصلاحات کے بغیر ان علاقوں میں دہشت گردی کا خاتمہ بہت مشکل ہے ۔


واپس جائیں